کیوں تلاش ہے تجھے محبت کی محبت اپنے اسرار کسی کو نہیں بتاتی یہ وہ داستاں ہے جو انکھیں بیاں کرتیں الفاظ ساتھ نہیں دیتے اس کا ہر انداز الگ اس کا ہر بیاں دوسرے سے جدا اس کا درد انسو بن کر بہہ سکتا یا لبوں پر مسکراہٹ بن کر بکھر سکتا پر کچھ لمحوں کے لیے یہ ہمیشہ کسی کی نہیں رہتی اس کا حاصل اگر لا حاصل سے خوبصورت تو اس کا لا حاصل انسان کو ان جذبوں سے اشنا کرواتا جن ہر لب اپنی مہر ثبت کرتے
ہر انسان کو دوسرے سے محبت کی تلاش پر اے انساں تجھے صرف محبت نہیں چاہیے تجھے وہ محبت چاہیے جو تجھے تجھ سمیت قبول کرے جو تجھے تیرےاندا سے چاہے جب جس لمحے تجھے جس کی ضرورت وہ لمحہ چاہتا ہے تو بھٹک رہا ہے تو صحرا کے ویرانوں میں سمندر کی ہر لہر کے ساتھ کنارے کی طرف بھاگ رہا ہے تو بھنور کا ڈر ہے تجھے اے انسان اس درد کی دنیا میں ڈوب کر دیکھ تو سہی کیا کیا راز پنہاں ہیں اس درد کی دنیا میں
ہر لمحے اس ہر پل اک امید انکھوں میں لیے انسان ان راہوں پر چلتا جس پر اس درد کو قرار میسر ہو کتنا خود کو ارزاں کر رہا اپنی ہی تسکیں کے لیے اپنی قیمت دوسرے سے لگوا رہا اے انساں تیری قیمت تیرا اپنا.وجود ہی بتائے گا تیری قیمت تیرا بنانے والا لگا چکا مت دے ترازو دوسرے کے ہاتھ میں جو تجھے ہر نظر سے تول رہا بس انسان کو وہی چاہیے جو اسے حاصل نہیں چاہے قیمت اس کی ذات ہی کیوں نہ ہو پھیلائے بیٹھا ہے یہ جھولی کہ کب کون اس کی جھولی میں اس کی خواہشوں کے سکے ڈالے
ہر در پر دستک دینے والے اے نادان اگر تجھے محبت مل گئی تو مجھ سے ضرور ملوانا بتانا کہ کوئی تیرا پتہ پوچھ رہا تھا تیرا ٹھکانہ کہاں ہے تیری قیمت کیا ہے ان سوالوں کے جوابوں کی تلاش ہے مجھے بہت انتظار اس لمحے کا جب کوئی یہ بتائے کہ محبت کو اپنا انجام مل گیا یہ بغیر قیمت ادا کیے کسی کی ہو گئی اور اسے ہمیشہ کے لیے ٹھکانہ مل گیا
یہاں تو ہر انساں اپنی ہی داستاں بیاں کر رہا کسی میں اتنی وسعت نہیں کہ دوسرے کو پناہ مل سکے بنانے والے نے صرف اک دروازہ رکھا جو انساں سے ہو کر عشق الہی کی طرف کھلتا جو لمحوں کا ساتھی وہ اس دروازے میں رک جاتا اور جو دائمی خوشی چاہتا وہ اس دروازے سے گزر جاتا
بس تجھے اس دروازے سے گزرنا ہے اے انساں راہ میں بہت در ا گئے کچھ لمحوں کے لیے وقت رک بھی گیا پر تیری اپنی ذات تجھے پناہ نہ دے سکی انسان کی محبت میں وہ وسعت نہیں جو ایک انساں کو مکمل کر سکے وہ اس کو اور پیاس دے کر کسی اور کہ در پر اواز لگاتی بھٹک رہا ہے اج کا انساں جس دن اپنی کہانی کا انجام اپنے لکھنے والے کے ہاتھ سونپ دے گا اس دن محبت اس کہ در پر دستک دے گی اس انداز سے جس طرح اس نے چاہا تھا
محبت کے ہیں خریدار بہت تم عشق کی بات کرتے ہو
ہم اپنی قیمت نہ لگا سکے تم کس کی بات کرتے ہو
ہم نے دیکھی ہے چاہت گلیوں میں رسوا ہوتے ہوے
تم کس وفا کی بات کرتے ہو.
Monday, January 14, 2019
Muhabbt
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment