Wednesday, January 16, 2019

Tax خور Army

ٹیکس خور فوج۔۔۔!!
تحریر: ماسٹر محمد فہیم امتیاز

ہمارے ٹیکسوں پر پلتی فوج۔۔ہمارے ٹیکسوں سے لی گئی بندوقیں۔۔ہمارے ٹیکسوں سے تنخواہ لیتی فوج۔۔ہمارے ٹیکس،ہمارے ٹیکسوں وغیرہ وغیرہ
یہ گردان عام سنی ہوگی آپ نے مگر حساب نہیں کیا ہوگا۔۔چنانچہ آج میں نے سوچا آپ احباب کے سامنے افواج کی ٹیکس خوری کا بھانڈہ پھوڑ ہی دوں۔۔۔!!

پہلے پہلے تو یہ بھی رٹ لگائی گئی تھی کافی عرصہ کہ فوج 70 سے 80 پرسنٹ بجٹ کھا جاتی ملک کا۔۔خیر جب اس چول کے جواب میں ان دانشور حضرات کو فگرز نکال کر دکھائے گئے تو بوتھا شریف بند ہو گیا۔۔کیونکہ لیٹیسٹ بجٹ میں تمام تر انکریمنٹ لگنے کے بعد بھی ٹوٹل کا 18 پرسنٹ تھا جو دفاعی بجٹ کے لیئے مختص کیا گیا۔۔۔۔چلیں اسی کو لے کر چلتے ہیں کہ ان 18 سے کیا کیا گلچھرے اڑاتی یہ فوج کیا کرتی ان 18 روپے میں۔۔

8 لاکھ فوج کی نقل و حرکت کے لیئے گاڑیاں ان 18 روپے میں
ہزاروں گاڑیوں کا فیول ان 18 روپے میں
ہزاروں گاڑیوں کی مینٹینس/ریپیرنگ ان 18 روپے میں
میڈیکل ان 18 روپے میں
ادوایات ان 18 روپے میں
مشینری ان 18 روپے میں
میزائل ان 18 روپے میں
راکٹ ان 18 روپے میں
بمب ان 18 روپے میں
بندوقیں ان 18 روپے میں
گولیاں ان 18 روپے میں
ٹینک ان 18 روپے میں
توپیں ان 18 روپے میں
مارٹر ان 18 روپے میں
رہائیشیں ان 18 روپے میں
8 لاکھ فوج کا کھانا پینا ان 18 روپے میں
8 لاکھ فوج کی رہائش ان 18 روپے میں
8 لاکھ فوج کے یونیفارم ان 18 روپے میں
بیرکوں/کیمپوں کی تعمیر و مرمت ان 18 روپے میں
فوجی دفتروں کی کرسی سے لے کر پینسل تک تمام فرنیچر ان 18 روپے میں سٹشنری ان 18 روپے میں
تمام تر فوجی جوانوں کی زمینی،ہوائی اور بحری ٹریننگ ان 18 روپے میں
موبائل اور فیلڈ فون سے لے کے واکی ٹاکی تک ساری کمیونیکیشن ان 18 روپے میں
سٹیمپ سے لے کر کمپیوٹرز تک کا سامان ان 18 روپے میں
فائیٹر جیٹ ان 18 روپے میں
گن شپ ہیلی کاپٹر ان 18 روپے میں
بحری جہاز تک ان 18 روپے میں
ان سب کا فیول ان 18 روپے میں
فوجی بیسز،رن وے، ہیڈ کوارٹرز تمام تر انفراسٹرکچر ان 18 روپے میں
انٹیلیجنس کے سیٹ اپ ان 18 روپے میں
ایجنسیز کا خر،چہ ان 18 روپے میں
بیرون ملکی کورسز ان 18 روپے میں
8 لاکھ فوجیوں کی تنخواہیں ان 18 روپے میں

اچھا سنیئے سنیئے۔۔۔یہ کچھ بھی نہیں بخدا یہ کچھ بھی نہیں یہ وہ تھا جو بچہ بچہ جانتا،یہ وہ تھا جو ایک ایک سویلین جانتا ہے،فوج کے خرچے دفاع کے خرچے کیا ہیں،ایٹمی تنصیبات کی حفاظت کیسے ہوتی ہم کیا جانیں،تم کیا جانو۔۔۔تم دو ٹکے کے فیسبکی دانشوڑ جسے فوجی ٹریننگ کے دوران تیس سیکنڈ میں ضائع ہو جانے والے پیراشوٹ کی قیمت تک نہیں معلوم تم کیا جج کرو گے،وطن عزیز کی حفاظت پر آنے والے خرچ کو ایٹمی اثاثوں کی حفاظت پر آنے والے خرچ کو۔۔اچھا چھوڈو خرچ کو، خرچے کو تمہاری اتنی اوقات نہیں کہ تمہیں بتایا جائے تمہیں حساب دیا جائے۔۔۔

بات کرتے ہیں کام کی سروس کی،فوج کیا کرتی۔۔۔
فوج بارڈ پر کھڑی۔۔
فوج سمندر میں اتری۔۔
فوج فضا میں بلند۔۔
فوج سیاچن کی بلند وبالا چوٹیوں پر
فوج سبی کی کی تپتی ہوئی دھوپ میں
دہشتگردوں کے خلاف جانیں گنواتی یہ فوج
انڈیا،امریکہ،اسرائیل کے خلاف محاذ آرا یہ فوج
عالمی صیہونی طاقتوں کے نشانے پر یہ فوج
سر زمین پاک کے اٹیمی اثاثوں کی حفاظت کرتی یہ فوج
جن سیاستدانوں کے تم تلوے چاٹتے ان کی محافظ یہ فوج
آپریشن ضرب عضب میں جانیں دیتی یہ فوج
آپریشن راہ نجات میں قربان ہوتی یہ فوج
آپریشن خیبر ون،ٹو،تھری،فور کرتی یہ فوج
آپریشن رد الفساد میں لڑتی یہ فوج
زلزلے میں فوج
سیلاب میں فوج
بارشوں میں فوج
طوفان میں فوج
حادثات میں فوج
الیکشن میں فوج
مردم شماری میں فوج
ریسکیو میں فوج
پھر بھی تم بکواس کرتے ہو فوجی پر،،
اس فوجی پرجو اپنی خوشیاں قربان کرتا ہے
اس فوجی پر جو ہر عید، شب برات میں سرحد پر کھڑا ہوتا
اس فوجی پر جسکو اپنی شادی کے لیئے بھی تین چھٹیاں ملتیں
اس فوجی پر جس کی منکوحہ بیوی سے پہلے بیوہ کہلانے لگی
اس فوجی پر جو تمہارے بچوں کی حفاظت کے لیئے 6 6 مہینے اپنے بچے کا چہرہ نہیں دیکھتا۔۔۔
تم بکواس کرتے ہو ان فوجیوں پر جنہوں نے اپنا پیٹ کاٹ کے ایک ایک دن کی تنخواہ اس پاک سر زمین کے نام کی۔۔کہ کل تمہارے بچے پیاسے نہ مریں۔۔۔یہ کرتی فوج تمہارے ٹیکسوں سے۔۔۔

یہ ہے فوج۔۔۔!!جس پر تم بھونکتے کیونکہ تم 18 روپے دیتے ہو۔۔؟
نہیں ہر گز نہیں تم بھونکتے ہو،کیونکہ تمہیں اس بھونکنے پر ہڈی ڈالی جاتی ہے،اور سن لو انسان نما کتو مجھ ماسٹر محمد فہیم امتیاز سمیت ہر غیرت مند پاکستانی کی للکار سن لو ہماری کھلی جنگ ہے تم تمام سے جو بکواس کرتے دین حق پر،وطن عزیز پر اور اس پاک سر زمین کے بہادر سپوتوں یعنی افواج پاک پر اور ہاں یہ 18 روپے (18پرسنٹ) دے کر احسان نہیں کر رہے تم ایسے ہی جیسے باقی کے 82 روپے دے کر احسان نہیں کر رہے،،ذرا مانگو نہ ان 82 روپوں کا حساب۔۔۔وہ بھی تو تمہارے ٹیکسز ہیں۔۔۔

82 روپے جو تم سیاستدانوں کو دیتے ہو
جن کے بدلے وہ تمہارے بچوں کو گاڑیوں تلے روند جاتے۔۔جن کے بدلے وہ تمہارے زمینوں پر قبضے کر لیتے،،جن کے بدلے وہ تمہیں میں سے کئیوں کی بہن بیٹیوں کی عزتوں کو نوچ جاتے۔۔جن 82 روپے سے وہ کنالوں کے بنگلوں میں اپنی نسلوں کو عیش کرواتے۔۔جن کے بدلے وہ سالوں پوری دنیا میں عیاشیاں کرتے۔۔جس 82 پرسنٹ سے اربوں کھربوں کی جائیدادیں بناتے۔۔ادر تو تم لیٹ جاتے ہو ان کے سامنے تو تشریف رگڑتے ہو وہ تمہیں کتے کی طرح ذلیل کرتے اور تم سب جیئے جیئے کے نعرے لگاتے تمہارا بس نہیں چلتا کہ گلے میں پٹہ ڈال کر ان سیاستدانوں کے پیچھے پیچھے دم ہلاتے پھرو۔۔۔

تم حساب لو نہ ان 82 روپوں کا جو بیوروکریٹس کو دیتے۔جو تمہاری زمینوں میں کروڑوں کا غبن کرتے،جو تحصیلدار سارا سارا دن آفس میں بٹھا کے ذلیل کرتے،،جو کلرک دفتروں میں تم سے ہزاروں کی رشوت لیتے وہاں کیوں نہیں یاد آتا تمہیں ٹیکس وہاں کیوں کتے کی طرح زبان نکلی ہوئی ہوتی ہے تمہاری۔۔۔۔

تم حساب لو نہ ان 82 روپوں کا جو ڈاکٹروں کو دیتے
اس ڈاکٹر کو جس کے تم پاوں پڑتے ہو کہ آخری سانسوں پر اٹکے تمہارے بچے کو دیکھ لے اور وہ ٹھوکر مار کے کہتا میرے کلینک پر لے آو یا مرو۔۔

تم حساب لو نہ ان 82 روپے کا جو دیتے ہو پولیس والوں کو
ان میں وہ پولیس والے بھی ہوتے جو تم پر ناجائز مقدمات بناتے،جو تمہارے بوڈھے باپ کو گھر سے اٹھا کے لے جاتے،جو جھوٹے کیس بنا کے تشدد کرتے۔۔جو لاکھوں کی رشوت لے کر بھی سالوں تک ذلیل کرتے۔۔وہاں تو تمہاری صاب جی صاب جی بند نہیں ہوتی۔۔ان کے سامنے تو رالیں ٹپکا رہے ہوتے ہو۔۔ان کے سامنے تو جی حضوری ایسی جیسے باپ بنا لیا ہو انہیں۔۔ذرا کرو نہ بات ٹیکسز کی۔۔۔!!
(پورا محکمہ برا نہیں گندے انڈے ٹارگٹ ہیں)

چلیں چھوڈیں۔۔۔۔بات جو نکلے گی تو دور تلک جائے گی۔۔۔
ختم کرتا ہوں مگر جاتے جاتے یہ بتا دوں کہ تم جن 18 روپے پر اچھلتے رہتے ہو وہ جنرل باجوہ کو نہیں دیتے، کہ لو باجوہ صاحب بانٹ دیں۔۔وہ بھی تم انہیں سیاستدانوں کو دیتے ہو جن کے دن رات تلوے چاٹتے ہو،،وزارت دفاع کو دیتے ہو،انہیں سیاستدانوں کو جنہیں باقی کے 82 روپے دیتے ہو اور دینے کے بعد الٹے لیٹ جاتے ہو۔۔۔

لیکن اب بس۔۔اب تمہاری بکواسات سننے والا کوئی نہیں کیونکہ یہ عوام پہچان چکی ہے اپنے محسنوں کو،اپنے محافظوں کو۔۔افواج پاک کو۔۔اور ان کے اندر موجزن پاک سرزمین کی محبت کو۔۔

پاکستان زندہ باد
افواج پاک ہمیشہ پائندہ باد

No comments:

Post a Comment